پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبہ ہزارہ اور صوبے کے نام کوتبدیل کرکے ہزارہ پختونخوارکھنے کے حوالے سے دوقراردادیں منظورکی گئیں۔
جمعہ کو ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جانے والی دونوں قراردادوں میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین اسمبلی منقسم رہے۔
ہزارہ سے تعلق رکھنے والے حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے پیش ہونے والی قرار داد میں وفاقی حکومت سے سفارش کی گئی تھی کہ آئین پاکستان وحدت پاکستان کے اندر انتظامی بنیاد پر نئے صوبوں کے قیام کی ممانعت نہیں۔
‘اس لئے ایوان حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کی حقیقی ضرورت کے مطابق قومی اتفاق رائے سے نئے انتظامی یونٹ بشمول صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے مرکزی حکومت آئین پاکستان میں ترمیم کابل قومی اسمبلی یا پارلیمنٹ میں پیش کرے اورجلدازجلد کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے’۔
اے این پی،پی پی پی اورقومی وطن پارٹی نے اس قرارداد کی بھرپورمخالفت کی۔
مخالفت کرنے والوں میں ن لیگ کے ارباب اکبرحیات اورکئی دیگراراکین بھی شامل تھے۔
دوسری جانب، حکومتی اراکین نے بھی اس تحریک کی مخالفت کی قرار داد کی منظوری کے بعد صوبائی وزیرصحت شوکت یوسفزئی نے ایک اور قرار داد پیش کی.
اس قرارداد میں کہا گیا کہ سابقہ دورکی غلطیوں کی وجہ سے ہزارہ کے عوام محرومیوں کا شکار ہوگئے اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی وجہ سے وہ سڑکوں پر نکل آئے اس لئے صوبے کا نام خیبرپختونخوا سے تبدیل کرکے ہزارہ پختونخوا رکھاجائے۔
یہ قرار داد بھی ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلی۔
قانونی ماہرین کے مطابق دونوں قراردادوں کی آئینی طور پر نئے صوبوں بنانے کے حوالے سے کوئی حیثیت نہیں کیونکہ یہ قراردادیں متفقہ طور پر منظورنہیں کی گئیں۔
وزیراعلیٰ پرویزخٹک ،سینئروزیرسراج الحق نے ہزارہ صوبے کے حوالے سے پہلے قرار داد پرخاموشی اور دوسری قرار داد کی حمایت کی۔
نگہت اورکزئی نے بھی ہزارہ صوبے کی شدید مخالفت کی ۔
ن لیگ کے وجہیہ الزمان ،پی ٹی آئی کے مشتاق غنی اورقلندرلودھی نے ہزارہ صوبے کے قرار داد کی حمایت کی۔