پنجاب کی تاریخ جس نے بهی لکهی ہے اس نے بہت سی دوسری کتابیوں کی مدد لی ہے مطلب یہ ہے کوئی بهی تاریخ کتاب 100فصید سچ پر نہیں ہے بلکے جهوٹ بهی کافی ملتا ہے
مسلمان اگر تاریخ لکهے گا تو وہ ہند کا جو دفاع یہاں کا لوکل کرے گئے ان کو کافر افواج لکهے گا اور حملہ آورں کو اسلامی افواج لکهے گا
جب دو مسلمان افواج کہ درمیان لڑائی ہوگی تو یہاں پر جو قابض مفل ترک سید افقان ہوں گئے ان کو ہندوستانی کہا جائے گا اور جو باہر سے حملے کرے گئے ان کو افقان کہا جائے گا
#لودهی حکومت کوئی ہندوستانی حکومت نہیں تهی پر جب بابر مفل نے لودهی حکومت پر حملہ کیا تو لودهی کی شکست کو ہندوستانی شکست کہا گیا یہ بهی ٹهیک ہے لودهی کی حکومت میں افقانی پٹهان راجپوت اور لوکل لوگ تهے پر لودهی حکومت کو ہندوستانی حکومت نہیں کہا جا سکتا اور یہ بهی ٹهیک ہے بابر مفل کی افواج میں ایرانی ترک افقان اور پنجاب کہ چند قبائل تهے پر اس کی فتح کو مفل فتح ہی کہا جائے گا
#گرو نانک کهتری زات کا تها اس کی سوچ یہی تهی سب انسان برابر ہیں اور خدا ایک ہی ہے لوگ اس کو فقیر مانتے تهے اس کا باپ ہندو تها تب سکه مذہب نہیں بنا تها جیسے آج کل مسلمان فقیر لوگ کہ مرید بن جاتے ہیں نہ اسی کی زات پوچهتے ہیں اور نہ ہی اس کی اسلام پر عمل کرنا دیکهتے ہیں بس چند کرامات پر ہی وہ پیر فقیر بن جاتا ہے یہی حال وہ وقت ہندو مسلمان لوگ کا تها گرو نانک ہندو مسلمانوں دونوں کا پیر تها گرو نانک کہ ماننے والے ہندو کی چار زات والے تهے راجپوت برہمن وینش شودر اچهوت اور زمیندار جاٹ .پنجاب میں جاٹ لوگ کی کثرت تهی اور یہ کوئی زیادہ کٹر ہندو نہیں تهے جیسے راجپوت کٹر ہندو ہوتے ہیں اس لیا جاٹ لوگ کی بڑی تعداد سکه بن گئ اور راجپوت برہمن جیسی دوسری کئ نسل کا لوگ بهی سکه بن گئے سکه لوگ باہر کہ حملہ آورں سے لڑے اور مسلمان تاریخ دانوں نے ان کو ڈاکو کا خطاب دیا ایک ظالم قوم قرار دیا اور یہ بهی کہا یہ دہشت گرد لوگ ہیں اور مسلمانوں کو تنگ کرتے ہیں پر حقیقت یہ تهی مسلمان حملہ آور نے ان سے برا سلوک کیا ان کی فصلوں کو تباہ کیا ان کہ گهروں کو تباہ کیا ان کہ مزہبی مقام کی توہین کی ان کہ گرو لوگ کہ خاندان کو ازیت ناک سزا سے قتل کیا اور ان کو اپنے علاقوں سے ہجرت پر مجبور کیا یہی وجہ نے سکهوں میں اتحاد پیدا کیا اور سکه ایک قوم کی صورت میں ابهری “سکه مثل تمام جاٹوں نے ہی بنائی تهی سکه پہلے نادر شاہ سے بهی لڑے .سکه گرو بندہ سنگه بہادر ایک بہترین راجپوت جنگجو تها اس نے بهی باہر کہ حملہ آورں کو بہت تنگ کیا
پنجاب پر قبضہ تو محمود غزنوی کہ وقت سے چلا آرہا تها
فرق صرف یہی تها ایک حملہ آور سے دوسرے حملہ آور کہ ہاتهوں پنجاب تباہ ہو رہا تها کبهی اس کو غزنوی برباد کرتا تها تو کبهی منگول تو کبهی سادات تو کبهی لودهی تو کبهی ایرانی اور کبهی مفل یہاں پر کسی نے اگر پنجاب کا دفاع کیا تو وہ صرف سکه قوم تهی جس کی بڑی تعداد جاٹ لوگ پر تهی پنجاب پر سب حملے ہونے کی وجہ یہاں کی خوشحالی تهی پنجاب کی زمین سونا تهی جس پر حملہ آور لوگ کی نظر رہتی تهی اور ان تمام جنگوں میں پنجاب کا بہت نقصان ہوا کئ ہزار سو سال تک ہماری کمائی پر دوسرے لوگ راج کرتے رہیے
اگر تاریخ میں دیکهے تو یہاں پنجاب میں کئ غدار ایسے تهے جو باہر کہ حملہ آورں کہ ساتهی رہیے صرف تهوڈی سی جاگیر کہ لالچ میں اپنی مٹی سے غداری کی ،کوئی اس گناہ کو مسلمان ہونے کی وجہ سے حملہ آور مسلمانوں کا ساتهی بتاتا ہے تو کوئی یہ کہتا ہے وہ وقت ہندو سے ہمارا دشمنی تها
پنجابی کبهی بهی ایک قوم بن کر نہیں سوچتا بلکے یہاں آج بهی سب سب کی الگ الگ سوچ ہے .
پنجاب میں سب سے پہلے پنجابی لوگ کو تاریخ کا پتہ ہونا چاہیے تب ان کو پتہ چلے گا جن کو یہ ہیرو بولتے ہیں وہ تو لیڑے تهے اور جو لوگ نے پنجاب کا دفاع کیا ان کی پنجاب میں کوئی تاریخ نہیں ہے پاکستان پنجاب میں ان کا کئ زکر نہیں ملے گا
ہم جاٹ ساکا قوم کا لوگ ہے آج جاٹ کا تین اقسام ہے سکه جاٹ ہندو جاٹ اور مسلمان جاٹ
انڈیا پنجاب میں سکه جاٹ بهی ٹهیک ہیں ہریانہ کا ہندو جاٹ تو جاٹ ہونا ہی اپنا مذہب مانتا ہے باقی پنجاب سند کا جاٹ اگر دیکهے تو پنجابی جاٹ بہت ہی بہتر جارہیے ہیں
جاٹوں میں اتحاد جٹ ازم پر ہے
سب سے پہلے ساکا جاٹ کا تاریخ کا مطالعہ ضروری ہے
پهر بدهامت جاٹ کا مطالعہ اور پهر ہندو جاٹ کی تاریخ کا مطالعہ اور اس کہ بعد سکه جاٹ کا مطالعہ اور آخر میں مسلمان جاٹ کا مطالعہ
پنجاب پاکستان میں ہم جاٹوں کی گرفت میں کونسے علاقے ہیں ہم سیاسی لحاظ سے کونسی جگہ پر طاقتور ہیں اور ہماری کونسی گوت کن کن علاقوں میں ہیں پهر ان میں جاٹ ہونے کا شعور پیدا کرنا ہے
کسی قوم کی بهی تاریخ پڑهو وہ شروع میں کمزور سے ہی طاقت ور بنی ہے
افقان کوئی طاقت ور قوم نہیں تهی بلکے لمبے عرصے تک ایرانیوں کی غلام رہی ترک لوگ کی غلام رہی عرب لوگ کی غلام رہی اور آخر میں نادر شاہ افشار کہ بعد احمد شاہ ابدالی نے ایرانی ترک منگول افقان کی مدد سے افقانستان بنایا اپنی تاریخ پر ان کی توجہ لودهی دور سے شروع ہوئی اور آج وہ اپنی تاریخ لکهنے کہ قابل ہیں
جب کہ بلوچ میر جلال خان جو 15صدی میں مکران آیا تب سے شروع کرتے ہیں جب کہ بلوچ میر جلال سے بهی پہلے کہ یہاں اباد تهے بلکے 12صدی سے کہا جا سکتا ہے
راجپوت نے اپنی تاریخ راجپوتانہ سے شروع کی اور اس میں ترقی صرف یہی ہے راجپوت نے خود کو ہندو بهگوان کی اولاد قرار دیا باقی جو جس جگہ راج کرتا تها وہ راجپوت کہلاتا جیسے تامل ملہوری کالے لوگ بهی خود کو راجپوت کہنے لگے آج پاکستان پنجاب میں تعلیم کا وزیر ایک راجپوت ہے پرائیوٹ اسکول میں راجپوت تاریخ پڑهائی جاتی ہے
گجر قوم کا اتنا خاص تاریخ میں کوئی زکر نہیں ہے پر گجر لوگ بهی اپنی تاریخ بہت تیزی سے لکه رہیے ہیں ایسے ہی اعوان قوم ہے جب کہ آرائیں لوگ نے بهی اب خود کو محمد بن قاسم کی آرمی قرار دئے کر تاریخ لکهنی شروع کی ہوئی ہے
ہمارا جٹ قوم میں تاریخ سے دلچسپی کم ہے جس کا نقصان ہم کو ہو رہا ہے
اگر ہم نے اپنی نسل کا نام بلند کرنا ہے تو تاریخ لکهنے پر توجہ دینی ہوگی تب ہی مستقبل میں ہماری قوم کا نام بلند ہوگا
چوہدری شیر جٹ